جامعہ دارالقرآن میں پڑھائی کا مضبوط نظام رائج ہے۔
شعبہ کتب میں سال میں تین امتحانات ہوتے ہیں۔
1. سہ ماہی امتحان
2. ششماہی امتحان
3. سالانہ امتحان
اس کے علاوہ ہر دو امتحانوں کے درمیان تین جائزے ہوتے ہیں۔ہر ماہ میں ایک جائزہ ہوتا ہے۔ ہر جائزہ 33 نمبروں کا ہوتا ہے۔ یوں تین جائزوں کے کل نمبر 100 ہو جاتے ہیں۔ سہ ماہی امتحان ذی الحجہ کے مہینے میں، ششماہی امتحان ربیع الثانی کے مہینے میں اور
سالانہ امتحان رجب کے مہینے کے آخر میں منقعد ہوتا ہے۔
ہر نئے تعلیمی سال کا آغاز شوال کے مہینے میں ہوتا ہے۔ وفاق المدارس کے نصاب کے مطابق شعبہ کتب للبنین (طلباء) کے درجوں کے نام حسب ذیل ہیں۔
درجے (شعبہ کتب طلباء)
متوسطہ
درجے (شعبہ کتب طالبات)
دوئم
دوئم
دوئم
شعبہ حفظ القرآن کے سال میں تین امتحانات ہوتے ہیں۔
1. سہ ماہی امتحان
2. ششماہی امتحان
3. سالانہ امتحان
سہ ماہی امتحان ذی الحجہ کے مہینے میں، ششماہی امتحان ربیع الثانی کے مہینے میں اور
سالانہ امتحان رجب کے مہینے کے آخر میں منقعد ہوتا ہے۔
شعبہ حفظ میں ہر سپارے کے ختم پر جائزہ ہوتا ہے۔ تین سپارے ختم ہونے پر مکمل تین سپاروں کا جائزہ ہو تا ہے۔ اس کے بعد چوتھا سپارہ شروع کیا جاتا ہے۔ اس ترتیب سے پورا قرآن حفظ کروایا جاتا ہے۔ حفظ مکمل ہونے پر طالب علم کو شعبہ گردان میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔ وہاں پر شب و روز محنت کرائی جاتی ہے۔
شعبہ حفظ کے سالانہ وفاق المدارس کے امتحان رجب کے مہینے میں ہوتے ہیں۔ کامیاب طلباء کو اسناد سے نوازا جاتا ہے۔
وہ حفاظ کرام جو حفظ القرآن کے بعد دنیوی علوم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ سکولوں اور کالجوں میں جب داخلہ لیتے ہیں تو سکول اور کالج کا ماحول طلباء پر غالب آجاتا ہے۔ حفظ کے دوران جو ان کی ترتیب نمازوں کی ہوتی ہے۔ وہ بھی جاتی رہتی ہے۔ اور ظاہری شکل وصورت بھی بدل جاتی ہے۔ اور مغربی تہذیب وتمدن اور رنگ نظر آنا شروع ہو جاتا ہے۔
اس مسئلے کے تدارک کے لئے، کہ نمازوں کی ترتیب جاری ہے اور سفر آخرت کی تیاری کے ساتھ ساتھ دنیوی علوم بھی حاصل کئے جا سکیں۔ اور ظاہری شکل وصورت بھی سنت محمدیہﷺ کا عکس ہو۔ جامعہ دارلقرآن انتظامیہ نے مدرسے میں ہی سکول کھول رکھا ہے۔ قرآن پبلک سکول میں داخلے کے لئے حفظ القرآن کی شرط ہے۔ طالب علم کا دنیوی طور پر ایک بھی کلاس پڑھا ہوا ہونا ضروری نہیں۔ جامعہ دارلقرآن کے حافظ بچوں کو داخلہ دیا جاتا ہے۔ جو مقیم رہنا چاہیں اور جو گھر قریب ہونے کی صورت میں ہر روز گھر جانا چاہتے ہوں۔ سب کو داخلہ دیا جاتا ہے۔
پرائمری، مڈل اور میٹرک کا امتحان فیصل آباد بورڈ سے دلوایا جاتا ہے۔ میٹرک کرنے کے بعد جو طالب علم ایف اے، بی اے اور ایم اے کرنے چاہیں انہیں آگے پڑھنے کی اجازت ہے۔ میٹرک تک باقاعدہ کلاسیں ہوتی ہیں۔ اور طلباء بہت اچھے نمبر لیتے ہیں۔ اور پوزیشنیں بھی حاصل کرتے ہیں۔ میٹرک کے بعد اگرچہ آگے کلاسیں نہیں ہوتیں لیکن اپنے طور پر پڑھ سکتے ہیں۔
آپ حضرات سے گزارش ہے کہ خود بھی اپنے بچوں کو مدرسے میں داخل کروائیں اور دوسروں کو بھی اس کے بارے میں بتائیں۔ تاکہ دنیا وآخرت دونوں میں کامیابی مل سکے۔
وما توفیقی الابااللہ
رَبَّنَا آتِنَا فِىْ الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِىْ الآخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ